"ابراہیم رضایی" نے اس حوالے سے ارنا نمائندے کیساتھ گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ حالیہ فسادات کے بعد بعض یورپی ممالک کے سفارتخاتوں بشمول فرانس، جرمنی اور برطانیہ کیجانب سے افرتفری اور انتشار پھیلانے کا مشاہدہ کرتے ہیں جن کیخلاف مقابلہ کرنے کی ضرورت ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ ان کی مداخلتوں سے ظاہر ہوتا ہے کہ فسادات کا مسئلہ، ان ممالک کے سفارت خانوں سے متعلق کچھ افراد نے منصوبہ بندی کی ہے۔
ایرانی پارلیمنٹ کے قومی سلامتی اور خارجہ پالیسی کے رکن نے کہا کہ بڑی افسوس کی بات ہے کہ ان جیسے مسائل میں برطانوی سفارتکاروں کیخلاف بار بار مقابلہ کرنے کے باوجود وہ ویسے ہی اس حوالے سے اپنی شررانگیز اقدامات کا سلسلہ جاری رکھتے ہیں۔ لہذا؛ محکہ خارجہ کیجانب سے ان کو وارننگ دینے کے علاوہ بطور ایک ناپسندیدہ سیاسی عنصر کے ان سفارتکاروں کیخلاف مقابلہ کرنا ہوگا۔
انہوں نے کہا کہ یورپی ممالک کے عہدیداروں کی کوتاہیوں کے نتیجے میں رونما ہونے والے ایک مسئلہ، یورپ میں ایرانی سفارتخانے کیخلاف حملہ ہے؛ سفارتخانے کی زمین کو اس ملک کا علاقہ سمجھا جاتا ہے اور بین الاقوامی قوانین کے مطابق اس کی سرزمین پر حملہ اس ملک کی سرزمین پر حملے کے مترادف سمجھا جاتا ہے۔
انہوں نے ڈنمارک میں قائم ایرانی سفارتخانے کیخلاف مسلح افراد کے حالیہ حملے پر تبصرہ کرتے ہوئے کہا کہ بڑی افسوس کی بات ہے کہ کوپن ہیگن میں تعینات ایرانی سفیر کیخلاف سرد ہتھیار سے حملہ کیا گیا جس کی داعش اور انقلاب مخالف نوعیت تھی جس سے ظاہر ہوگیا کہ یورپی، ایرانی سفارتخانوں کی سلامتی کے تحفظ میں کوتاہی کرتے ہیں اور ان کو جلدی طور پر اس خامی کو حل کرنے کی ضرورت ہے۔
**9467
ہمیں اس ٹوئٹر لینک پر فالو کیجئے @IRNA_Urdu
آپ کا تبصرہ